اندرون سندھ خسرہ کی وباایک بار پھر بے قابو
صرف دو ماہ کےدوران17بچےموت کی آغوش میں چلے گئے جبکہ 1100سےزائد بچے اس مرض سے متاثر ہوئے ہیں۔ سندھ میں خسرہ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
ڈاکٹرزکےمطابق والدین کی لاپرواہی اور حفاظتی ٹیکوں کی محرومی خسرہ کے بڑھتے کیسز کی وجوہات ہیں۔۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں 550 کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔اندرون سندھ خیرپور میں 10بچوں کی اس وبا سے ہلاکت ہوئی، ضلع شرقی میں 5بچے دم توڑ گئے۔جبکہ سکھر اور جیکب آباد میں ایک، ایک بچے کا انتقال ہوا۔
خسرےکی علامات کیا ہیں؟
طبی ماہرین کے مطابق خسرہ ایک انتہائی متعدی وائرل بیماری ہے جو بخار، کھانسی، آنکھوں کی سوجن اور سرخ دانوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ ویکسین نہ لگوانے والے بچوں میں یہ شدید نمونیا، دماغی سوجن اور جان لیوا انفیکشنز کا باعث بن سکتا ہے۔
اموات کی وجوہات
عالمی ادارہ صحت کے مطابق خسرہ سے ہونے والی اموات میں زیادہ تر کیسز نمونیا کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ای پی آئی کی جانب سے بچوں کو نو ماہ اور پندرہ ماہ کی عمر میں یہ مفت ٹیکہ جات لگائے جاتے ہیں جو اس وائرس کے خلاف سو فیصد مؤثر ہیں۔


